The journey of sharing, promoting and advocating HALAL RELATIONSHIPS for all always.
حشر کو ہو گا معلوم کہ جیتا کون اور ہارا کون!
ہم دونوں نہ تو عالم ہیں، نہ ہی حافظ اور نہ ہی کوئی مفتی۔ بس دین سے گہری محبت ہے جو ہمیں علم کے حصول اور سیکھنے کی کوشش میں لگائے رکھتی ہے۔
ذیشان نے امریکہ میں داڑھی رکھی اور اُمِ محمد نے نیویارک میں بھی نقاب کیا۔ علم سیکھنے کے لیے کہاں کہاں نہیں بیٹھیے۔ ساری دنیا کا سفر کیا اور ابھی بھی سیکھ رہے ہیں۔ سب علماء کی عزت کرتے ہیں اور فرقوں سے دور رہتے ہیں۔
ہمیں تو اپنے اعمال کا بھی کچھ پتہ نہیں، رب قبول کرے یا نہ کرے۔ فیصلہ تو بس اُس کا ہی ہو گا۔ کوشش کو بس وہ تولے گا اور اعمال کا حساب بھی وہی لے گا۔ وہ مالک ہے۔ اُس کی مرضی ہمارے حق میں کن کہ دے۔
اور ہاں، بس ایک نیت ہے کہ حلال تعلقات کی رحمتیں اور برکتیں، ازدواجی زندگی کی خوبصورتی، اور نوجوانوں کو شادی اور میاں بیوی کے خوبصورت تعلقات کی اصل تصویر اور دوسرا رُخ دکھایا جائے۔
جو لوگ شادی کو بوجھ سمجھتے ہیں، زندگی و آزادی ختم ہونا سمجھتے ہیں، اُنہیں تصویر کا اصل رُخ بھی دکھایا جائے۔
آجکل Independent Life اور Financial security کے نام پر نوجوان نسل شادی سے بھاگ رہی ہے۔ ناجائز تعلقات اور ان کی طرف رجحان عام ہو رہا ہے۔
جب ہر طرف حرام تعلقات کو فروغ دیا جائے، سوشل میڈیا ہو یا ڈارمے، یونیورسٹی ہو یا گھر، ہر طرف مسائل خاص طور پر ہماری نوجوان نسل کی حرام کی طرف رغبت۔
یہ سب بہت تکلیف دیتا ہے۔ ہمارے پاس ہزاروں میسج آتے ہیں۔ بس اسی لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا اور کچھ علماء سے بھی مشاورت کی کے ہم دونوں شادی کو خوبصورت دکھائیں گے۔ لوگوں کو حرام سے دور کرنے کی تعلیمات دیں گے۔ شادی شدہ جوڑوں کو محبت سکھائیں گے۔ ایک دوسرے کی عزت و قدر کرنا سکھائیں گے۔ آپس کا احترام کیا ہوتا ہے۔ باہمی قربانی کیا ہوتی ہے۔ خوبصورت تعلقات کی برکتیں کیسے حاصل ہوتی ہیں۔ حلال تعلقات کا زندگی پر کیا گہرا اثر ہوتا ہے۔
بس ہم دونوں اپنے وقت سے کچھ وقت آپ کے لیے نکال کر کوشاں ہیں تاکہ ازدواجی زندگی کی سنت و سیرت کو پھیلا سکیں۔ کراچی، اسلام آباد، ملتان، لاہور، سرگودھا، بہاولپور میں سیشن منعقد کر چکے ہیں۔ مختلف سکول، کالجز میں بھی بات کی ہے۔
بس دعاؤں میں یاد رکھیں۔ ہمارا سفر بہت مشکل ہے۔ دشوار گزار راستہ ہے۔ پتھر بھی پڑتے ہیں اور باتیں بھی سننے کو ملتی ہیں۔ لیکن ہمارا سفر جاری ہے۔ فیصلہ تو اُس کا ہو گا، جس نے کُن کہنا ہے۔
بس ہم دونوں اپنے مالک کی مزدوری کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ ڈرتے رہتے ہیں، مالک نے نوکری سے نکال دیا تو ہمارا کیا ہو گا۔ مالک نے منہ پھیر لیا تو کہاں جائیں گے۔ کام ہی پسند نہ آیا تو اُجرت کیسے ملے گی؟یا رب!
اللہ ہمیں اور سب کو معاف کر دے اور قبولیت و عافیت کے ساتھ اپنی مزدوری میں لگائے رکھے۔ آمین۔
Do you part with us in our “Halal Relationships Movement”.